Meri Shairi Shab-o-Roz

اکبارتودے جاؤدرشن گوری

اکبارتودے جاؤدرشن گوری
اکبارتودے جاؤدرشن گوری

دل میں آس، آنکھیں اداس آئے نہ راس یہ جیون گوری
خوشی کے پھول، سب ہوئے دھول، کیسے ہرا ہو من کا گلشن گوری

اک یاد تمہاری و دل کی بیزاری، کیسے سکھ سکون کی بات ہو
اک رات اندھیری و آندھی بہتیری، کیسے دل کا دِیا ہو روشن گوری

دُور ہے منزل، پاؤں میں سلاسِل، راستے ہیں پُرخار بہت
کیسے قدم اٹھائیں، ہم کدھر جائیں، نظر آئے نہ کوئی وطن گوری

زخمِ دل لاعلاج، انکی تسلی اک زجاج، زخمِ دل کو چیر دے
صنم ہرجائی ہو، کیسے مسیحائی ہو، ہر مرہم بھی لگے سوزَن گوری

ہم دور بہت، ہوا قصور بہت، تمہیں پا کر بھی ہم پا نہ سکے
تیری یاد ستائے، دل ڈوبا جائے،اکبارتودے جاؤدرشن گوری

صحنِ گل ویراں ویراں، سنسان ہوئیں سب بستیاں، لے کے دل جائیں کہاں
تم خفا بہت، ہم تنہا بہت، بس ٹوٹ گیا دل درپن گوری

مسعود

Urdu Romantic Sad poetry, jeewan, gulshan, khushi, phool, yaad, bezari, sukh sakoon, andheri raat, qasoor, darshan, darpan.

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW