اور بادشاہت قائم ہو گئی!
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کس بادشاہت کی بات ہو رہی ہے؟ تو جناب اعلیٰ عرض خدمت ہے کہ آج پاکستان کو ایک بدترین بادشاہت کی دلدل میں جھونک دیاگیا ہے۔ عاصم منیر پاکستان کا تاعمر بادشاہ قرار پایا ہے۔
آج پارلیمنٹ نے پاکستان کے سن تہتر کے آئین میں ستائیسویں ترمیم کی ہے جسکے مطابق فیلڈ مارشل کے عہدے پر برجمان چیف آف آرمی اسٹاف تاعمر فیلڈ مارشل رہے گا اور اسے آئین کے تحت تحفظ حاصل ہو گا۔ اس کا عہدہ آئینِ پاکستان سے مبرا ہو گا اور اس پر کسی قسم کا کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکے گا۔
آئین کی اس ترمیم کے ذریعے عسکری قیادت کو مکمل طور پر جرائم کے خلاف پروٹیکشن حاصل ہو گئی ہے۔اور پاکستان میں کسی بھی عسکری عہدے پر فائز کےجرائم پر پوچھ گیچھ نہیں ہو سکتی۔
ایکبار پھر غور سے پڑھیں: آرٹیکل 248 کے تحت فوج اس نئے آئینِ پاکستان کے مطابق اب ہر طرح کے سوال و جواب سے مبرا ہے۔ فوج کے اعلیٰ اور اہم ترین عہدہ داران کے خلاف کسی قسم کی کوئی بھی کاروائی پاکستان میں نہیں کی جا سکتی۔ یعنی فوج آئین سے بالاتر ہو گئی ہے۔
جب بھی کوئی عسکری عہدے دار ریٹائر ہو گا، کسی بھی سرکاری یا نیم سرکاری عہدے پر اسکا پہلا حق ہو گا اور عام پاکستان وہ بھلے لاکھ کوالیفائڈ ہو وہ ہاتھ ملتا رہ جائے گا!
یہ تحفظات پانے کے لیے فوج نے شریفیوں اور زرداریوں کی موجودہ حکومت کے ساتھ اعلیٰ درجے کی بارگین کی ہے جسکے مطابق جیسے فوجی عہدہ داران کے خلاف جرائم پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی اسی طرح صدرِ پاکستان بھی آئین کے مطابق کسی قسم کی قانونی کاروائی سے بالا تر ہو چکا ہے۔ یعنی صدر بھلے اس ملک کی ماں دس ڈالر میں بیچ دے اسے آئین نے حق دے دیا ہے ، اس پر کوئی تعزیر نہیں باندھی جا سکتی!
ایک عام پاکستانی کو تو شاید اب اس بات سے کوئی غرض باقی نہیں رہی کہ اس ملک میں سیاسی طور پر کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے والا ہے۔ جب سے ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر عاصم منیر نے ایک حرامخور حکومت قائم کی ہے کوئی چالیس لاکھ کے قریب پاکستانی ملک چھوڑ چکے ہیں – چالیس لاکھ!!!!!!!
اور جو پاکستان میں جی رہے ہیں وہ اس خوف سے اب کچھ بولنے سے کتراتے ہیں کہ نجانے کب کہاں سے نامعلوم افراد آئیں اور انکی ماں ، بہن ، بیٹی یا بہو کو اغوا کر کے لے جائیں اور کچھ روز بعد انکی ننگی تصاویر اور فلمیں لیک کر دی جائیں۔
مگر ابھی بھی کچھ لوگ باقی ہیں جنکا قلم سچائی اگلنے سے باز نہیں رہ سکتا: اے اہلِ پاکستان، آزادی کے بعد سے لیکر آج تک فوج نے اس ملک کی سیاست کو متزلزل رکھا ہے اور کبھی بھی کسی بھی سیاسی لیڈر کو اس قابل نہیں رہنے دیا کہ وہ ایسا نظام قائم کرے جو اس ملک کو ایک مضبوط سیاسی نظام دے سکے۔
پہلے عسکری قیادتیں براہ راست جمہوریت پر شبخون مار کر حکومت ہتھیا لیا کرتی تھیں اور اپنے سیاسی حریفوں کو کسی نہ کسی مقدمے میں الجھا کر قتل کرا دیا کرتی تھیں۔ مگر عاصم منیر نے ایک انتہائی منظم طریقے سے عمران خان کی جمہوری حکومت کا خاتمہ کرایا۔ پھر ایک ایسی کٹھ پتلی حکومت قائم کی جنکی فطرت اس قدر غلیط ہے کہ وہ حکومتی عہدے حاصل کرنے کے لیے کسی بھی پستی میں گر سکتے ہیں۔ زرداری اور شریفی چونکہ فوج کے سیاسی تخم سے پیدا ہوئے ہیں اور عاصم منیر نے انہیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے بہت خوب استعمال کیا!

آج وہ منصوبہ اپنے پایہ انجام تک پہنچ گیا ہے۔ اس آئین میں ترمیم سے پہلے عاصم منیر نے اپنے آپ کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کرایا! پھر ایک کٹھ پتلی چیف آف آرمڈ اسٹاف کا عمہدہ قائم کرایا! اور اب زرداری گینگ اور شریفی گینگ کے ذریعے آئین کی یہ توہین کرائی کہ عاصم منیر تاحیات فیلڈمارشل رہے گا۔ یعنی جب تک وہ زندہ ہے، وہ فیلڈ مارشل ہے۔ پاکستان میں کچھ دن سے یہ بحث چل رہی تھی کہ فیلڈ مارشل کے عہدے میں توسیع نہیں ہونی چاہیے مگر عاصم منیر نے سب کو شط کرتے ہوئے خود کو تاحیات اس عہدے پر برجمان کرا لیا ہے!
اب اس کا امپیکٹ کیا ہے؟ امریکہ نے عاصم منیر کو ایک خفیہ دعوت پر واشنگٹن بلایا تھا اور اسے باور کرایا تھا کہ عمران خان امریکہ کو پسند نہیں، اور وہ عاصم منیر کو پاکستان “چلانے” کے لیے موزوں سمجھتا ہے جبھی ٹرمپ حکومت جب پمپ کرنا چاہتی ہے عاصم منیر کی تعریفیں کرا دیتی ہے۔ یہ بات ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کا اصل صدر، وزیراعظم، پارلیمنٹ، قانون اور آئین عاصم منیر ہے، وہی اس ملک کو “چلا” رہا ہے۔
مگر چونکہ چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے میں بھلے توسیع کر دی جائے مگر ایک دن یہ ڈیوٹی چھوڑنی ہی پڑتی ہے۔ اب اس ترمیم کے تحت عاصم منیر تاحیات کے لیے پاکستان کا بادشاہ قرار پایا جا چکا ہے۔ حکومت عاصم منیر کی طوائف ہے! عاصم منیر اسے کہتا ہے کہ ناچ تو یہ ناچتی ہے، کہتا ہے ننگی ہو جا تو یہ ننگی ہو جاتی ہے۔
یعنی حکومت کا پاکستان کے سیاسی امور میں صرف اتنا عمل دخل ہے کہ جو بین بجائی جائے اس پر طوائفوں کے طرح ناچتی ہے۔ اصل حکمران پہلے چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر تھا، جو اب تا حیات فیلڈ مارشل بن گیاہے اور یہی پاکستان کا اصل بادشاہ ہے اور بادشاہت قائم ہو گئی ہے۔ جب کبھی عاصم منیر مرے گا، اور جو حکومت اس وقت ہو گی، اگر اس وقت کے چیف آف آرمڈ اسٹاف کو وہ حکومت ناپسند ہو گی تو وہ اس حکومت کو ہٹانے کا مجاز ہوگا کیونکہ آئین کے اس ترمیم کے تحت وہ تمام جرائم سے پاک ہے!!!!!
آج پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ اور بھیانک باب رقم ہوا ہے۔ آئین ، آئین، آئین کی تکرار کر کے عمران خان کی حکومت کے خلاف بھونکنے والے کتوں نے آج اپنے ہاتھوں سے پاکستان کے آئین کی ماں کی آبروریزی کی ہے۔تاریخ نون لیگیوں اور زرداری گینگ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ خودساختہ سیاسی جماعتیں جو میرے نزدیک ایک گینگ سے زیادہ کچھ نہیں، یہ کس آئین کے آئینے میں اپنی شکل دیکھیں گے؟ وہ آئین جس میں فوج اور صدر ہر عیب سے پاک قرار دے دیا گیا ہے؟
بندۂ ناچیز یہ پوچھنے کی جسارت کر سکتا ہے کہ جب آرمی، آرمی کے عہدے داران، صدر اور یقیناً وزیراعظم بھی آئینِ پاکستان سے بالا تر قرار پا چکے ہیں تو یہ پارلیمنٹ کس آئین کے تحت چل رہی ہے؟ یہ ملک کس آئین کے تحت چل رہا ہے؟ صدر کس آئین کے تحت ملک چلا رہا ہے(اول تو اسکی کوئی اوقات ہی نہیں، بس سوالاً پوچھ رہا ہوں)؟جب آپ کے اہم ترین ادارے آئین سے بالا تر ہیں تو اس آئین کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟؟؟
بھیانک ترین سچ یہ ہے کہ عاصم منیر پاکستان کے آئین کا غدار ہے! اس نے غداری کی ہے! اسکے بعد اس نے جو حکومت قائم کی ہے وہ خودبخود غیر آئینی ہو جاتی ہے۔ ایک غیر آئینی حکومت آئین میں اس ترمیم کی مجاز ہی نہیں، لہذا ہر وہ فرد جس نے اس ترمیم پر ووٹ دیا ہے وہ خود کار پاکستان کا غدار بن جاتا ہے یعنی اس وقت ہماری پارلیمنٹ آئینِ پاکستان کی غدار ہے – اب اگر کوئی اپنے جبر وہ قہر اور فرعونیت سے حقائق کو مسخ کرتا ہے تو کیا کیا جا سکتا ہے؟؟؟؟
بہت عرصہ قبل کچھ اشعار کہے تھے ، وہ مکمل طور پر سچ ثابت ہو گئے:
یہ نیا یونہی ڈگمگاتی رہے گی
وہی ہو گا جو موج چاہے گی
آئینِ پاکستان مٹا کر لکھ دو
وہی ہوگا جو فوج چاہے گی
آئین مرحوم ہو چکا ہے! آئیے اناللہ واناالیہ راجعون پڑھ لیجیے!
بقلم: مسعود













Add Comment