Current Affairs

دہشتگردی

دہشتگردی
پشاور میں مسجد میں دھماکہ! دہشتگردی کی ایک نئی لہر!

پچاس سے زائد بے گناہ انسانوں کا قتل!  نہ مرنے والوں کو پتہ ہے کہ انہیں کیوں قتل کیا گیا ہے اور نہ مارنے والوں کو علم ہے کہ انہوں نے یہ کام کیوں کیا! ایک گھنواؤنی چال چلی گئی ہے اور پچاس بے گناہ افراد لقمۂ اجل بن گئے۔  ایک بار پھر پشاور سیاسی دہشتگردی کی زد میں آ گیا!

اب اس پر انسانی کائنات کی غلیظ ترین حکومت سیاست چمکانے میں مصروف ہے! اب تصاویر بنائی جائیں گی، پاکستانی عوام پر احسانات جتائے جائیں گے کہ ہم نے وہاں پہنچ کر افسوس کیا ہے، جنازہ پڑھا ہے، کچھ مقتولوں کے وارثوں کو چند لاکھ روپے کی مدد کی ہے، لہٰذا ہم تمہارے خیرخواہ ہیں ہم ہی تمہارے ووٹوں کے اصل حقدار ہیں!

کہتے ہیں کہ حادثے کی ذمے داری پاکستانی طالبان نے قبول کر لی ہے!

اول تو یہ کہ میں پاکستانی طالبان کے وجود ہی کو نہیں مانتا کہ ایسی کوئی تنظیم ہے!

دوم اگر ہے بھی تو میں یہ بات تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہوں کہ یہ کام ان کا کیا ہوا ہے – انہیں اتنا وقت کیوں چاہیے تھادہشتگردی کرنے کے لیے؟پچھلے کئی سالوں سے وہ کدھر تھے؟ اس وقت ایسا کون سا موقع ہے جو انکے دہشتگردی کرنے کے حق میں ہے؟ نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت جب پاکستان کی معیشت انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، پاکستان کا معاشی دیوالیہ قریب ہے! مالی حالت سنگین ترین ابتری کا شکار ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر ہماری اوقات اس کتے کی سی جو دم ہلا کر دربدر زبان نکالے دوڑتا پھرتا ہے کہ کہیں سے چپہ روٹی کا مل جائے تو کچھ دن گزر جائیں، کاروبار مندا پڑا ہوا ہے، صنعتیں مسلسل نقصان زدہ ہیں، ڈالر تقریباً 300 کے قریب جا پہنچا ہے، حکومت شدید طرح  ناکام ہو چکی ہے اور حکومت دنیا سے ڈالر لینے کے لیے انکے سامنے ننگا ہونے کو تیار ہے، ایسے میں یہ دہشتگردی سرکاری اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جائے اور ان پر خوف کی کیفیت طاری رکھی جائے۔ جس قوم پر جتنا خوف ہو گا وہ قوم اسقدر سیاسی معاملات سے دور رہے گی۔ انگریز نے ہندوستانیوں پر ظلم و بربریت کا پہاڑ ڈھائے اور اب پاکستان ہی میں پاکستان ہی کے ادارے اپنی ہی عوام پر دہشتگردی کا خوف طاری کیے ہوئے ہیں۔

طالبان “بڑوں” کا بنایا ہوا ایک آسیب ہے جس کا خوف دلا کر “بڑے” اپنا مفاد حاصل کرتے ہیں!

پاکستان کے موجودہ دور کا سب سے بڑا دہشتگرد موجودہ پاکستانی حکومت ہے! جب آپ ماڈل ٹاؤن اور بلدیہ کراچی کے سفاک قاتلوں کو تختۂ دار پر لٹکانے کی بجائے ان کے گلے میں حکومت کا طوق پہنا کر انہیں ملک کے سپید و سیاہ کا مالک بنا دیں گے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اس ملک سے دہشتگردی ختم کر سکتے ہیں؟ہر گزنہیں!

بلکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ نون گینگ کو دورانِ حکومت جب بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے بدترین دہشتگردی ہوئی ہے۔ جس تنظیم کی رگوں میں دہشتگردی ہو اور جس نے پاکستان کی سپریم کورٹ تک کو دہشتگردی سے نہ بخشا ہو وہ تنظیم کسی کے قتل ہونے کا ملال کہاں رکھتی ہۓ؟ یہ دہشتگردی 3 بڑے خنزیروں کی ملی بھگت ہے!  اس دہشتگردی سے یہ 3 بڑے خنزیر اس قوم کو یہ پیغام دینا چاہ رہے ہیں کہ خبردار! ہمارے خلاف قدم اٹھانے کی کوشش کی تو ہم تمہیں نیست سے نابود کر دیں گے!

دہشتگرد وں کے ہاتھوں میں نہیں دہشتگردی کو ختم کرنا: ریمنڈڈیوس نے پاکستان میں آ کر دہشتگردی کی، اس کو پکڑنے بعد بھی راتوں رات چھوڑ دیا گیاِ، کس نے چھوڑا؟ کس کے کہنے پر چھوڑا؟ کلبھوشن یادیو آپ کی حراست میں ہے، عالمی عدالت اسے مجرم قرار دے چکی ہے، ابھی تک آپ میں جرأت نہیں کہ آپ اسے سزا دے سکیں اور آپ دہشتگردی ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں؟ کہا نا دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والے دہشتگردی ختم کرنے کا کہیں تو اس پر زور سے قہقہہ لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا!

دہشتگردی کے سدِباب کے لیے ملک کا عدالتی نظام شفاف ہونا چاہیے! ایسا عدالتی نظام جس میں مجرم کتنا ہی بڑا اثرورسوخ والا کیوں نہ ہو اسے کیفرِ کردار تک پہنچانے کی جرأت ہونی چاہیے: پاکستانی عدالتیں ان طوائفوں جیسی ہیں، جو گاہک کی جیب کے مطابق اپنے جسم سے کپڑا اتارتی ہیں: جسکی جیب میں جتنا پیسا ہے، طوائف اتنا کپڑا اتارتی ہے! ! عدالتیں دہشتگرد پالتی ہیں، وکلأ بذاتِ خود دہشتگرد ہیں!

مذہبی دہشتگردی، سیاسی دہشتگردی، مفادی دہشتگردی یہ سب آپ کی تخلیق ہیں۔ آپ ہی نے اپنےمفاد حاصل کرنے کے لیے انسانیت کا خون بہایا ہے۔ راؤانوار کو پولیس میں مسلط کر کے اس سے دہشتگردی اور قتل و غارت کروائی گئی، عامر باکسر آپ کی تخلیق ہے، گلو بٹ آپ کی تخلیق ہے، ڈاکٹر عاصم آپ کی تخلیق ہے، چھوٹو گینگ بدمعاشوں کی پشت پناہی کرنے والے آج حکومت میں شامل ہیں: دہشتگردی کا اسکول آپ نے قائم کیا ہوا ہے جس سے آپ اپنے مفاد کے مطابق  ‘دہشتگرد’ موقع اور محل کے مطابق نکالتے ہو، انکی فیملیوں کو مالی معاونت کے عوض ان کو خودکش حملہ آور بناتے ہو اور پھر کچھ نامعلوم افراد کی پکڑ دکڑ کر کے انہیں پھانسی پر چڑھا دیتے ہو اور کہتے ہو کہ ہم نے دہشتگردوں پر کاری ضربکاری کی ہے!

لیاقت علیخان کے قتل سے لیکر پشاور کی مسجد پر دہشتگردی تک پاکستان میں 90 فیصد دہشتگردی کے پیچھے 3 خنزیروں کا ہاتھ ہے: آرمی ، پی پی پی اور نون گینگ! میں نے اپنے ایک پرانے کالم میں لکھا تھا کہ اس دھرتی کو خون پینے کی عادت ہو چکی ہے اور یہ جب جب خون کی پیاسی ہو گی، قتل کرواتی رہے گی۔ اس دھرتی کو مکدر کرنے والے 3 خنزیر ہیں! اس معاشرے کو تباہ و برباد کرنے والے 3 خنزیر ہیں! اس ملک کے امن و سکون کے دشمن 3 خنزیر ہیں!

Peshawar Attacks, Terrorism in Pakistan, Masjid


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW