Current Affairs Humara Moashra

AuratMarch2021

AuratMarch2021
AuratMarch2021, عورت

مارچ کا مہینہ پاکستان میں کچھ سرگرمیاں لیے ہوئے آتا ہے۔

اسی مہینے میں 23 مارچ کا دن آتا ہے جو قرادادِ پاکستان کے نام سے وابستہ ہے اور جسے انتہائی احترام و عقیدت سے منایا جاتا ہے۔

مگر اس سے پہلے آٹھ مارچ کو ایک اہم دن ہے: عورتوں کا عالمی دن۔     

اس دن مملکتِ خدادادِ پاکستان میں عورتیں اپنے حقوق کیلیے جدوجہد کرتی ہیں اور جلسے جلوس وغیرہ منعقد کرتی ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی ملک کے خاص کر بڑے شہروں میں یہ اجتماع ہوئے۔ دوسری جانب اس دن خودساختہ شرعی حدود میں رہنے والے نیک و پارسا حضرات اپنے بھرپورطور پر اس دن کو اور اسکے حوالے سے باہر نکل کر اجتماع میں شامل ہونے والی عورتوں کو ذلیل و رسوا کرنے میں کسر نہیں اٹھائی۔

اس سال بھی یہی ہوا۔ بلکہ اس سال دونوں جانب سے بات کچھ نامعقول حد تک بڑھی۔ آئیے پہلے یہ ویڈیو دیکھتے ہیں:

اس ویڈیو کے دو جز ہیں: پہلا جز وہ ہے جس کو سوشل میڈیا کے جنگل میں آگ کی طرح پھیلایا گیا ہے کہ آزادی مارچ میں حصہ لینے والی عورتوں نے نہ صرف انسانوں بلکہ اولیااللہ اور خود اللہ کے ساتھ توھین آمیز جملے کسے ہیں۔ وہ جملے ویڈیو کے پہلے حصے میں سنے جا سکتے ہیں۔ جبکہ دوسرے حصے میں اس جلسے میں کہے گئے اصل الفاظ سنائے گئے ہیں۔

عزیزانِ پیغام بات یہ ہے کہ پاکستان ایک خطرناک حد تک اندرونی خلفشاری کا شکار ہے! اگر اسکو ایک شخصیت سے موازنہ کریں تو ایک ایسا انسان جو اپنے اندر ہی اندر کئی مصنوعی اور جھوٹے عناصر سے لڑ رہا ہے! 

ایسے میں اپنے مفاد حاصل کرنے والے عناصر ایسی خلفشاریوں کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسکی حد یہ ہوچکی ہے کہ انکے لیے کفر بیان کر دینا بھی کوئی معیوب نہیں رہا! دوسروں کے نام پر اپنا الو سیدھا کرتے وقت یہ عناصر دین کوتو بھول ہی جاتے ہیں مگر دنیا کو بھی خراب کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ اگر تو مفاد نکل آئے تو واہ سبحان اللہ اور اگر نہ نکلے تو کونسا کسی نے پوچھنا ہے؟

یہی ہوا کہ عورتوں کے اس جلسے میں جو اصل الفاظ تھے انکو بدل کر جس بھی عنصر نے اپنا مفاد نکالنے کی کوشش کی ہے اس نے اپنے نامۂ اعمال میں گناہ تو لکھ ہی لیا ہے مگر اس نے جو بدنامی کی ہے وہ کچھ کم نہیں! کسی کے نام پر غلط بیانی کرنا نہ صرف دنیاوی جرم ہے بلکہ آخرت میں بھی انکے لیے سخت سزا ہے – مگر یہ سمجھتے نہیں!

اب آتے ہیں اسکے اصل الفاظ کی جانب جو ویڈیو میں سنے گئے ہیں:

ماہی گیر کا نعرہ – آزادی
ڈاکٹر کا نعرہ – آزادی
سندھی کا نعرہ – آزادی
بلوچ کا نعرہ – آزادی
پشتون کا نعرہ – آزادی
گلگت کا نعرہ – آزادی
پنجاب بھی مانگے – آزادی
ہر عورت مانگے – آزادی
ہرمزدور مانگے – آزادی
کسان مانگے – آزادی
ہربچہ مانگے – آزادی
عمران بھی سن لے- آزادی
اسماعیل بھی سن لے- آزادی
یہ فضلو سن لے-آزادی
ملا بھی سن لے – آزادی
انصار بھی سن لے – آزادی
زاہدحامد سن لے- آزادی
اوریا بھی سن لے – آزادی
ہے حق ہمارا – آزادی
آئین میں لکھا- آزادی
تیرا باپ بھی دیگا – آزادی

جہاں تک آزادی کا تعلق ہے تو یہ تو ہم بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ، ایک ایک فرد ایک ایک عورت و مرد ایک ایک مزدور، کسان، ذی روح آزادہو مگر کس سے؟

معاشرے کے اس ناسور طبقے سے جس نے اس خطہ کی معصوم عوام کو صدیوں سے اپنی استبدادی سوچ کے دیوتلے کچ رکھا ہے: آزادی ان زرداریوں سے ، ان شریفیوں سے،ان بھٹووں سے ، ان چودھریوں سے، ان سرداروں سے، ان وڈیروں سے، ان خانوں سے، ان خانزادوں سے، ان بگتیوں سے  جنہوں نے اپنی حکومت قائم رکھنے کے لیے اس عوام کو ذہنی غلام بنا رکھا ہے!  وہ جو اپنے اپنے خطے میں اپنی اپنی چودھراہٹ براقرار رکھنے کے لیے انسانیت کا خون چوستے ہیں، وہ جو اپنی سرداری کو برقرار رکھنے کے لیے کاروکاری ، وٹہ سٹہ، عزت کے بدلے میں عزت، اپنی اپنی پنجائتیں سجائے بیٹھے ہیں۔ وہ جو انسان کے سروں پر ناخدا بنے بیٹھے ہیں ان سے آزادی۔

ان ناسوروں سے آزادی جو اس ملک کی غریب اور معصوم عوام کا خون چوس کر اپنی اولادوں کے لیے آسائشیں تلاش کرتے ہیں۔ وہ جو اس ملک کو اپنے ناخنوں کی میل سمجھتے ہیں اور جو اس ملک کے آئین کو اپنی کرسیوں کی حفاظت کے لیے بدلتے ہیں۔ وہ ناسور جنکا جینا مرنا اس ملک سے باہر ہے جن کے پیٹ میں مڑوڑ بھی اٹھے تو وہ باہر بھاگے چلے جاتے ہیں۔

ان سے آزادی جو ایسے لوگوں کو اپنا لیڈر سمجھ کر انکے لیے دن رات اس قوم کو جاھل بناکر اپنا الوسیدھا کررہے ہیں۔ ان سے آزادی جو اس ملک میں حرام کماتے اور کھاتے ہیں۔ اس عدالتی نظام سے آزادی جو کرۂ ارض کی غلیظ ترین عدالتی نظام ہے اور جو جرائم کی ماں ہے! ان دہشتگرد وکلا سے آزادی جو عدالتوں میں کیسز کو فقط اپنے دولت کمانے کا ڈھنگ بناتے ہیں۔ ان حرامخور سرمایاداروں سے آزادی جو رمضان میں اشیائے صرف کی قیمتیں ہزار گناہ بڑھا کر بیچ کر ثواب کمانے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ ان حرامخوروں سے آزادی جو اپنے دھندے میں جھوٹ شامل کرتے ہیں!

مردوں کے اس غلٰظ معاشرے سے آزادی جہاں اپنے گھر کے عورت کے سوا کوئی دوسری عورت قابل احترام نہیں، جہاں پڑوسی کی بیوہ کی بھوک سے زیادہ اسکی جوانی اور بچیوں کی پرواہ ہے! جہاں باہر نکلنے والی عورت ہوس کی علامت ہے!

اس حرامخور میڈیا سے آزادی جس نے انٹرنینمنٹ کے نام پر عورت اور اس سے وابستہ رشتوں کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیا ہے اور اس پر تھوک برابر شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ ان صحافیوں سے آزادی جو اپنا حرام کا پیٹ پالنے کے لیے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے ہیں! جو جانتے بھی ہیں کہ یہ غلط ہے اسکے باوجود اسکے غلط نہیں کہتے کیونکہ انکے ناخداؤں کا مفاد اس میں ہے!

اس تعلیمی نظام سے آزادی جو شاید اس کائنات کا سب سے گھٹیا اور بیہودہ ترین نظامِ تعلیم ہے! ان ملاؤں سے آزادی جو مدارس اور مساجد کے سائے تلے بچوں کو اپنے ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان مدارس سے آزادی جو حافظِ قرآن تو پیدا کرتے ہیں مگر حاملِ قرآن پیدا نہیں کرتے! ان ملاؤں سے آزادی جنکا کام دین کے نام پر سیاست کرنا ہے اوروہ ملا جو رمضان کے رمضان اپنے کھڈوں سے نکل کر چند ٹی وی چینلز پر قبضہ جما کر سمجھتے ہیں انہوں نے اپنا حق ادا کردیا!

واقعہ پاکستان کے بچے بچے کو آزادی چاہیے! ایک فرسودہ نظام سے! ایک بیہودہ نظام سے! ایک ایسے معاشرے سے جہاں بھٹو بھی شہید ہے اور ضیا بھی شہید ہے! اس سے بڑھا جھوٹا اور کھوکھلا معاشرہ اور کیا ہو گا؟

لیکن اسکے برعکس اگرآٹھ مارچ میں شامل عورت کو ایسی آزادی چاہیے کہ وہ الف للا ننگی ہو کر بازاروں اور گلی کوچوں میں جو من میں آئے کرتی پھرے تو پھر ایسی آزادی پر انسانیت کی آخر حد تک لعنت کے سوا کچھ نہیں بیجھا جا سکتا!!!

ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ پاکستانی معاشرے میں عورت کی سب سے بڑی دشمن عورت خود ہے! عورت کو اپنے آپ سے بھی آزادی لینا ہو گی! عورت کو اپنا مقام سمجھنا ہوگا! ٹائٹ جینز پہن کر، آدھی ٹی شرٹ جس میں اسکی برا کا سائز نظر آ رہا ہو ، اسکے جسم کے مدوجزر نظرآرہے ہوں اور سرعام میوزک کے لے پر ٹھمکے لگا کر اپنے جسموں کے مدوجزر کو گھوما رہے ہوں تو۔۔۔ یہ آزادی نہیں غافل بربادی ہے!!!

اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے عورت کو اسکے حقوق دے دئیے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جس میں مردوزن دونوں کو انکے حقوق سمجھائے جائیں اور انہیں ان تک تفویض کیا جائے!

AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021  AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 AuratMarch2021 


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW