Current Affairs Politics

Latest from Pakistan Politics

Latest from Pakistan Politics

وزیرِاعظم عمران خان گاہے بگاہے ایک شوشا چھوڑ دیتا ہے! جس پر ملک کی اپوزیشن  بحث در بحث اور ممتازو عاقل و بالغ صحافی پروگرام در پروگرام شروع کر دیتے ہیں۔ نیا شوشا جو عمران خان نے چھوڑا ہے ! وہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک تقریب میں کہا کہ ہم ناتجربہ کار تھے ! اور حکومت میں  آ کر بہت کچھ سیکھا اور سیکھ رہے ہیں۔ Latest from Pakistan Politics

اس پر سوشل میڈیا پر ایک ہنگامِ بیہودگی برپا ہو گیا! کہ حکومت ناتجربہ کاروں کے ہاتھ چلی گئی ہے۔ یہ بات انتہائی مضحکہ خیز ہے کیونکہ کبھی بھی کوئی بھی سیاسی جماعت جو پہلی بار حکومت میں آئے اسے بہت کچھ سیکھنا پڑتا ہے۔!  لہذا اپوزیشن کا تبصرہ کسی جہالت سے کم نہیں ہے۔! عمراں خان نے جو بھی بات کہی حق اور سچ پر مبنی کہی! ایک کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو اپنی غلطیوں سے سیکھے اور انہیں بہتر کر کے آگے بڑھے۔

موازنہ کے طور پر نوازشریف یا پیپلزپارٹی کی تین تین بار کی حکومتوں کی مثال دی جا سکتی ہے۔!  کیا یہ اس بات کو غلظ کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے جو غلطیاں پہلی دوسری بار کی وہ تیسری بار نہیں دہرائی؟ کوئی بات ہم سے چھپی ہوئی نہیں۔! انکی گھٹیا سیاست کی وجہ سے پاکستانی عوام کو سیاست سے نفرت ہو گئی !، اکثر لوگوں سے کہتے سنا کہ یہ ان کتوں کا روز روز کا کام ہے!  Latest from Pakistan Politics

پاکستانی سیاست کا رخ عمران خان نے بدلہ ہے! اور عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جو اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اس ملک کے لیے بہتر حالات پیداکرے گا ان شا اللہ۔

رہی بات اپوزیشن کی تو یہ پاکستانی سیاست میں اس وقت اپوزیشن نام کی کوئی بلا موجود نہیں! جو ہے وہ اپنے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سرگرم کچھ کارندے ہیں! جو جانتے ہیں کہ انکے آپس کے مفادات ایک دوسرے سے سخت ٹکراتے ہیں۔! ان کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا اپنے جرائم سے چھپنے کے سوا کچھ نہیں! اور جہاں انکے مفادات الگ ہوئے یہ لوگ ایک دوسرے کے لیے وہی ہو جائیں گے جو پہلے تھے۔

اس کی ابتدا ہو چکی ہے۔ آج پی ڈی ایم  جس کو ہوا مسلم لیگ ن کے مریم صفدر دے رہے ہے مردان میں جمع ہوئے !– مگر آج پیپلزپارٹی کا ایک بھی بندہ وہاں موجود نہیں تھا۔! اس کی وجہ یہ ہے کہ ملا فضل الرحمٰن جو خود پارلیمنٹ سے باہر ہے! اور مریم صفدر جو بھی پارلیمنٹ سے باہر، وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کے تمام کے تمام افراد استعفیٰ دیں!

یہ بات پیپلزپارٹی کو پسند نہیں! لہٰذا پھوٹ انکا مقدر تھی اور مقدر بن رہی ہے! سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان دنوں میں جہاں کورونا کی بیماری عروج پر ہے اس میں جلسے جلوس کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟

جیسا کہ کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن نام کی کوئی شے نہیں جو ہے وہ کرپشن کے کیسز، جرائم اور اپنے کرتوتوں سے بچنے کی تگ و دو ہے۔! ایسے میں مہنگائی کا بہانہ کر کے انسانی جانوں کو داؤ پر لگانا کسی گناہ سے کم نہیں۔! ان جلسوں سے جو بھی مرا وہ درحقیقت قتل ہے جو ان لیڈروں کے سر پر ہو گا۔!

رہی بات سیاست کی تو نہ ہی تو بلاول بھٹو کے پاس کوئی سیاسی پیغام ہے اور نہ ہی مریم صفدر کے پاس! مریم صفدر کے ایک حالیہ بیان سے انکی سیاست کا اندازہ لگایا جا سکاتا ہے کہ محترمہ کہتی ہیں کہہمارے پاس اور بھی قابلِ اعتراض ویڈیوز ہیں وقت آنے پر نکالیں گے – یہ اس بات کو تقویت دیتی ہے نون لیگ کی 35 سالہ سیاست میں لوگوں کے ضمیر خریدنے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کو عورتیں پیش کر کے ان کے ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کے سوا ان کے سیاست میں کچھ نہیں!!!

رہی بات مہنگائی کی تو یہ پاکستان میں ہمیشہ سے رہی ہے اور رہے گی۔! درحقیقت پاکستانی عوام ان مسائل نہیں جانتی جو مہنگائی بننے کا سبب بنتے ہیں۔! پاکستان کی بیوکریسی اور امیروں اور رئیسوں کا ایک ایسا طبقہ موجود ہے جو ملک میں اپنی من مانی کے مطابق سرمایہ داری کرنا چاہتا ہے۔! وہ کسی قسم کی ٹیکس دینے کے حق میں نہیں اور جب ان سے ٹیکس وصول کیا جائے تو وہ قیمتوں کو بڑھا چڑھا دیتے ہیں تاکہ عوام کو ہراساں کیا جائے! اور حکومتوں کے خلاف اکسایا  جائے – یہی آج کل اپوزیشن کر رہی ہے!

ایک دوسرا اہم مسئلہ صوبائی تقسیم کا بھی ہے۔! اکثر جہاں سمجھا جاتا ہے کہ یہ حکومت کی وجہ سے ہے وہ دراصل صوبائی حکومت کا مسئلہ ہوتا ہے۔! کیونکہ طاقت صوبائی حکومت کے پاس ہوتی ہے۔ جیسا کہ ماحولیات کا شعبہ ہے۔ اگر وفاق ماحولیات کیلیے کوئی قانون سازی کرتا ہے وہ صوبائی حکومتیں انہیں ٹھکرا سکتی ہیں۔

پاکستان کی ترقی میں صوبہ جات ایک اہم رکاوٹ ہے!

سقوطِ ڈھاکہ سے پہلے مغربی پاکستان ایک ون یونٹ تھا یعنی تمامتر صوبے ایک ہی وفاق کے تحت تھے۔! ذوالفقارعلی بھٹو ان لوگوں کی فہرست میں نمایاں تھے جو یہ ون یونٹ توڑنے کے حق میں تھے !اور بھٹو ہی نے سب سے پہلے صوبہ بندی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے !دوسرے صوبوں کے سیاستدانوں کو اپنے اپنے صوبے کی آزادی کا نعرہ لگانے پر اکسایا۔!

پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو یہ صوبہ جات کو توڑ کر تحصیل اور ضلعی سطح پر عوامی ذمہ داریوں کو فعال کرنا ہوگا۔! وفاق سے بنایا گیا قانون ملک کی ایک ایک تحصیل کی سطح تک منتقل کیا جائے اور اسے فعال بنایا جائے۔! اسی طرح ڈویژن کے سطح کو بھی فعال بنایا جائے اور اکثر عوامی کام وہاں پر منتقل کیے جائیں۔!  ان کا چیک اینڈ بیلینس براہِ راست وفاق سے جڑا ہوا ہونا چاہیے نہ کہ کسی صوبائی سطح پر جہاں آ کر طاقت بٹ جائے۔

ظاہری بات ہے اس سے کئی صوبائی طاقتیں اور ان سے فائدہ اٹھانے والی سیاسی جماعتوں کے جمود ٹوٹ جائیں گے۔! یہی وہ سیاسی جمود ہیں جنکی وجہ سے آج تک نون لیگ اور پی پی پی کا وجود باقی ہے! یہی وہ جمود ہے جسکی وجہ سے پاکستان میں ترقی برائے نام ہوتی ہے!

Maryam Nawaz Sharif, Imran Khan, Bilawal Bhutto, Pakistan Current Affairs, Politics


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW