Current Affairs Humara Moashra

Sarkaar Ki Tax Amnesty

Sarkaar Ki Tax Amnesty
Sarkaar Ki Tax Amnesty

بخدمت جناب وزیرِاعظم عمران خان صاحب!

آپ بار بار ایک ایسی قوم سے ایمنسٹی اپیل کر رہے ہیں جو ملکی مفادات سے بالکل بے بہرہ اور جاھل رکھی گئی ہے۔ Sarkaar Ki Tax Amnesty

کسی بھی معاشرے کی تعمیر اور تکمیل کے لیے علم سب سے بنیادی اینٹ ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں پچھلے کم و بیش چالیس سالوں سے علم کو کاروبار اور دولت کمانے کا ذریعہ رکھا گیا ہے۔! تعلیمی میعار پر سب سے کم توجہ دی گئی اور جس کی وجہ سے معیار انتہائی ناخالص اور بے بنیاد رہا ہے۔Sarkaar Ki Tax Amnesty

یہ وہ معیار ہے جو پٹواری اور بریانی کی پلیٹ پر ووٹ دینے والی قوم تو پیدا کر سکتے ہیں! مگر ملکی مفاد میں سوچ بچار رکھنے والی قوم نہیں! بادل نخواستہ کوئی اچھی تعلیم حاصل کر بھی لیتا ہے! تو اسے بڑے ممالک کی پروموشن اسکیمیں لے اڑتی ہیں۔Sarkaar Ki Tax Amnesty

نظامِ تعلیم پر بے توجگی کی وجہ سے یہ بات انتہائی دکھ اور درد کی بات ہے !کہ پچھلے 20 سالوں میں جو آئی ٹی کا بوم رھا ہے! پاکستان کا اس میں حصہ صفر ہے یا نہ ہونے کی برابر ہے!

جبکہ یہی وہ ایک فیلڈ ہے جس میں ہمارا پڑوسی ملک اس قدر عروج پا گیا ہے! آج کل دنیا کی بڑی بڑی آئی کمپنیوں میں ان کے لوگ ریڑھ کی ہڈی کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔!

یہاں پر کہیں آٹے میں نمک برابر بھی پاکستانی نہیں ملتے! یہ ہماری ناکامی کی سب سے بڑی مثال ہے!

کہتے ہیں کہ جس کے گھر دانے اسکے کملے بھی سیانے، یہی وجہ ہے! کہ ہندوستان ہمارے ساتھ ناروا سلوک رکھنے کی کوشش کرتا ہے !کہ وہ جانتے ہیں کہ دنیا کی معاشی کمان آئی ٹی ہے! اور آئی ٹی کی کمان ان کے ہاتھوں میں ہے۔

لہٰذا دنیا کے طاقتیں انکو تحفظ دیتی رہی گی۔! یہ ہماری پچھلے بیس سالہ تعلیمی نظام کی ناکامی کی بدترین مثال ہے اور اسکی وجہ بلاشبہ ہمارا سیاسی نظام ہے!

ہمارا سیاسی نظام ہمارے معاشرے کی اور ہمارا معاشرہ ہمارے سیاسی نظام کی خوب عکاسی کرتا ہے – دونوں ہی ناکام ترین ہیں!

سونے پر سہاگہ ہمارے مذہبی مدرسوں میں تربیت پانے والے طلبہ ہیں جنہیں نا سیاست سے کوئی سروکار ہے! اور نہ آئی ٹی یا سائنس یا دنیاوی تعلیم سے! ان کے دماغوں کو مسخر کر دیا گیا ہے! کہ آخرت میں تمہارا حافظِ قرآن ہونا ہی کام آئے گا۔۔۔!

جبکہ یہ ان طلبا کو یہ نہیں علم دیتے کہ حامل قرآن ہونا حافظِ قرآن ہونے سے بہت بہتر ہے۔! یہ نہیں جانتے کہ اسکا آخرت میں کوئی مقام نہیں جس نے اپنی دنیا درست نہیں کی!

جنابِ وزیرِ اعظم عمران خان صاحب! پاکستان کی بقا اس میں ہے کہ اسکا نظامِ تعلیم پر خاص توجہ دی جئے اور اسکے بدلا جائے۔ تاکہ اس ملک میں اعلیٰ معیار کی قوم پیدا کی جا سکے۔

ایسی قوم جو ٹیکس کو اپنا فرض سمجھ کر پے کرے، اسکو پیدا کرنے کے لیے ہنوز بہت محنت درکار ہے۔ اس وقت تک ٹیکس کا نظام “بائی فورس” ایمپلی منٹ کرنا پڑے گا۔

ایک ایک فرد کا ذریعہ معاش کا ڈیتا اکٹھا کیا جائے اور اس کے مطابق ان پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ جب تک سختی نہیں کی جائے گی معاشرہ قائم نہیں ہو سکتا۔

جب تک سختی نہ کی جائے گی عوام کے دل میں ٹیکس کی قدر و منزلت قائم نہیں ہوگی۔

شاید پاکستان کا ٹیکس نظام بھی reforms طلب ہے!

بجائے اس کے کہ کوئی ٹیکس دے اور کوئی نہ دے، آپ کو پارلیمنٹ کے ذریعہ ساری قوم پر ٹیکس ایمپلی منٹ کر دیا جائے اور اسے آئین کا حصہ بنا دیا جائے۔

جنابِ اعلیٰ انتہائے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی قوم پیار محبت سے سمجھنے والی قوم نہیں۔ کچھ کام جبراً نافذ کیے جائیں تو ہونگے ورنہ نہیں ہونگے۔

جنابِ اعلیٰ پاکستان کی قوم کے پاس بے تحاشہ پیسہ تجوریوں میں بند ہے جو گردش سے باہر ذخیروں میں بند ہے۔ اسکو گردش میں لانے کے لیے کرنسی کی تاریخ کو expire کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ وہ یہ قوم آپ کی محبت بھری زبان پر پیسہ باہر نکالنے والی نہیں!

Pakistan Tax Amnesty Scheme, Prime Minister Imran Khan, Tax Reforms.

بقلم: مسعودؔ – ڈنمارک 2019

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW