Sports

PSL4: Multan Sultans vs Lahore Qalandars

PSL4: Multan Sultans vs Lahore Qalandars

لاہورقلندرز  بمقابلہ ملتان سلطانز

پی ایس ایل کا دسواں میچ شاجہ میں لاہور قلندرز اور ملتان کے مابین ہوا۔

لاہور نے ٹاس جیتا اور پہلے ملتان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

ملتان اننگ

ملتان کی جانب سے جیمز ونس اور عمرصدیق نے بیٹنگ کی۔

دونوں بیٹسمینوں نے پی ایس ایل کی سب سے شانداراوپننگ پارٹنرشپ کرتے ہوئے ہوئے قلندروں کے اندر سے بھنگ نکالنی شروع کر دی۔

ایک کے بعد دوسرے کی خوب پٹائی ہوئے اور چوتھے اوور کی تیسری بال پر ہی 50 رنز بنا ڈالے۔ دسویں اوور میں اسکور 111 تک جا پہنچا۔ اس میں ونس کے 33 بالوں پر 66 اور عمرصدیق کے 27 بالوں پر 38 رنز تھے۔ راحت علی کے 3 اوور میں 42 رنز بن چکے تھے۔

لاہور کو پہلی کامیابی گیارہوں اوور کی پانچویں بال پر ملی جب 135 کے اسکور پر ونس 41 بالوں پر 7 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 84 رنز بنا کر لامیشان کی بال پر فخرزمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔

تیرہویں اوور کی چھٹی بال پر لامیشان نے شعیب ملک کو تھی آؤٹ کر دیا۔ شعیب کا کیچ وائس نے پکڑا، شعیب نے 10 رنز اسکور کیے۔

پندرہواں اوور جو شاھین شاہ آفریدی نے پھینکا بہت جاندار تھا اور ملتان کو رنز بنانے کا موقع نہ دیا۔ البتہ لاہور سیٹ بیٹسمن عمر صدیق کی وکٹ اڑانے میں کامیاب ہو گیا۔

عمرصدیق نے 28 بالوں پر 4 چوکوں اور 2 چکھوں کی مدد سے 53 کی عمدہ اننگ کھیلی، اسکا کیچ سہیل اختیر نے کیا۔ اس سے پچھلی بال پر رسل کا کیچ چھوٹ چکا تھا۔

رسل نے اگلے اوور کی پہلی بال پر چھکا رسید کر دیا مگر تیسری بال پر جو لامیشان نے پھینکی اور پر آؤٹ ہو گیا۔

آخری اوور جو حارث راؤف نے کرایا اس میں اس نے دو وکٹس لیے مگر اس مقام پر وکٹس سے زیادہ رنز اہم تھے۔ ملتان اس سال پی ایس ایل کی پہلی ٹیم بنی جو 200 کا حدف حاصل کر پائی۔ ملتان کے بیس اوورز میں 6 وکٹس پر 200 رنز تھے۔

لاہورقلندرز اننگ

لاہور جو پی ایس ایل کی تاریخ میں انتہائی معذور ٹیم ثابت ہوا ہے اب ایک بہت بڑے اسکور کے تعقب میں تھا۔

لاہور کو 10 رنز فی اوور کی اوسط سے اپنا حدف حاصل کرنا تھا۔

پہلے 3 اوور میں وہ اسی اسپیڈ سے رنز بناتے رہے اور رن ریٹ کو کنٹرول میں رکھا۔

سہیل اختر اور فخرزمان کی ایک نظر اسکور بورڈ پر تھی اور دوسری رنز بنانے پر مگر تیسرے اوور کی پانچویں بال پر سہیل اختر نے بھرپور انداز میں چھکا لگانے کی کوشش کی مگر آندرے رسل نے اپنے لمبے قد کا استعمال کرتے ہوئے بانڈری سے کچھ پہلے شاندار کیچ پکڑ لیا۔ لاہور کا اسکور چوتھے اوور میں 35 رنز ایک وکٹ پر۔

لاہور کے 50 رنز چھٹے اوور میں جا کر پورے ہوئے اور ابھی سے لاہور اپنے مطلوبہ رن ریٹ سے دور ہو رہا تھا۔ مگر دوسری وکٹ کی شراکت میں فخر زمان اور سلمان بٹ نے اسکور کو سو رنز سے اوپر پہنچا دیا، مگر پھر فوری فخرزمان 35 بالوں  63 رنز کی اچھی اننگ کھیل کر آؤٹ ہو گیا۔ فخر نے 7 چوکے اور 3 چھکے رسید کیے اور جنیدخان کی بال پر ایونس کے کیچ آؤٹ ہوا۔ 

جنید خان کے اسی اوور میں سلمان بٹ بھی 17 رنز بنا کر بولڈ ہو گیا۔ دو اوور بعد جب آغاسلمان بھی جنید خان کی بال پر عمرصدیق کے ہاتھوں صرف 2 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا تو اس وقت لاہور کا اسکور تیرھویں اوور میں صرف 106 تھا تو یوں لگ رھا تھا جیسے لاہور 200 کے تعقب میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔

لاہور قلندر کی قسمت نے مزید اس وقت ساتھ چھوڑ دیا جب برینڈن ٹیلر 1 رنز بنا کر رئٹائرڈ ہرٹ ہو گیا۔

اس موقع پر ڈیوڈ وائسے کھیلنے آیا اور وکٹ پر دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک اے بی ڈی ویلئیرز ابھی کریز پر موجود تھا۔ گو کہ اے بی کے پہلے دو میچ ناکام رہے مگر اب موقع تھا کیپٹن اننگ کھیلنے کا۔

چودھویں اوور کے اختتام پر لاہور قلندرز کا اسکور صرف 120 تھا اور ابھی مزید 81 رنز درکار تھے جبکہ صرف 6 اوورز باقی تھے۔

پندرھویں اوور میں ایک چھکے کی مدد سے 15 رنز بنے جبکہ سولہویں اوور میں 2 چھکوں کی مدد سے 17 رنز بنے۔ اور سترھویں اوور میں مزید ایک چھکے کی مدد سے 12 رنز بنے، مگر لاہور کو ابھی مزید 41 رنز درکار تھے جبکہ صرف 18 بال باقی تھیں۔

اٹھارویں اوور کی پانچویں بال پر گیم کا پانسہ پلٹ گیا۔ جنید خان نے وائسے کو آؤٹ کر دیا! اسکا کیچ بانڈری پر پکڑا گیا۔ مگر ٹی وی ری پلے نے بتایا کہ جنید کی بال نوبال تھی!

نوبال پر ایک فری ہٹ ملتی ہے۔ اور کیا فری ہٹ تھی۔ جنید کی بال کو اے بی ڈی ویلیئرز نے ریورس سویپ کرتے ہوئے بونڈری کے پار پھینک دیا۔۔۔ چھھھکا!!!

ایک اوور جو ملتان کے لیے فاتح ثابت ہو سکتا تھا، نو بال کی وجہ سے 16 رنز دے بیتھا۔ انیسویں اوور میں بھی 2 مزید چھکوں کی مدد سے 16 رنز بنے اور اب آخری اوور کی بات تھی جو کرسچن نے پھینکنا تھا۔ لاہورقلندرز کو چھ بالوں پر 9 رنز چاہیے تھے جیتنے کے لیے۔

کرسچن کی بالنگ زبردست تھی، کسی بھی قسم کا موقع دئیے بغیر صرف 6 رنز بنے اور اب آخر بال پر 3 رنز جتنے کے لیے اور 2 رنز برابر کرنے کے لیے چاھیے تھے۔ برابری کی صورت میں میچ سپر اوور کی جانب چلا جاتا ہے۔ لاہور کی خواہش یقیناً یہ ہو گی کی اے بی ڈی ویلئیرز بیٹنگ کر رھا ہوتا، مگر بیٹنگ پر وائسے تھا۔

کرسچن کی بال تھوڑی سے فل تھا اور وائسے نے پوری قوت سے بلا گھمایا – – – چھھککککککککککککککککککککککا!!!!

لاہورقلندرز نے ناقابلِ ممکن کو ممکن کر دکھایا! 200 کا پہاڑ جیسا اسکور ناموافق حالات میں پورا کر دکھایا۔۔۔ ناقابلِ یقین میچ!

شاید پی ایس ایل 4 کا سب سے بہترین میچ!!!

PSL4: Multan Sultans vs Lahore Qalandars

نتیجہ: لاہور قلندرز نے میچ 6 وکٹس سے جیت لیا

PSL4: Multan Sultans vs Lahore Qalandars

Pakistan Domestic Cricket - History

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW