Meri Shairi Shab-o-Roz

صنم

صنم
صنم

آنکھوں کے آشیانے میں تیرا بسیرا ہے صنم
لاکھ جفا کرے یہ دنیا‘ تو میرا ہے صنم

حق نے جب کائنات سے اسکی طلب جو پوچھی
ہر کسی نے مانگی جنت مجھے تو بہتیرا ہے

آج بھی یادوں کے دریچے میں تیری صورت ہے
بن تیرے تو ہر جانب گھور اندھیرا ہے صنم

رسوائی سے خوف آتا ہے کبھی بے وفائی نہ کرنا
میرے انگ انگ میں رچا نام تیرا ہے صنم

جفا کی بات کبھی میں نے کی تو سزا دینا مجھے
میرے جیون کی ہر سانس پہ حق تیرا ہے صنم

صنم

مسعودؔ

Sanam 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW