Meri Shairi Shab-o-Roz

Khizaein

Meri Shairi: Khizaein
Khizaein

ایسی آئی ہیں خزائیں کہ بادِ بہاری کو ترسے
ایسی چھائی ہیں گھٹائیں کہ روشنی کو ترسے

 ایسا لوٹا ہے گردشِ دوراں نے ھمیں
آنکھ اشکوں سے بھر گئی ہونٹ ہنسی کو ترسے

اب خلوص کو تولتے ہیں لوگ پتھر عوض
اب کے ایسا ملا ہے غم کہ خوشی کو ترسے

تیری قربتوں کے لمحے بھی اداس گزرے
تجھے پاس پا کر بھی دل دل لگی کو ترسے

مسعودؔ

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW