Meri Shairi Shab-o-Roz

Sikah-e-Be’muhr

Meri Shairi: Sikah-e-Be'muhr
Sikah-e-Be’muhr
 
 
ٹوٹ کر گرنا ہو جس کا مقدر‘ وہ گوہر ہوں میں
جو کبھی استعمال نہ ہو سکے وہ سکۂ بے مہر ہوں میں
شومئِ تقدیر کی یہ ادا بھی دیکھی ہم نے
ثریّا کے عقب سے آن گرا زمین پر ہوں میں
دنیا کی رنگ برنگی موجوں میں غرق ہو گیا
جسے تقدیر نے ڈبویا وہ سفینۂِ بے رہبر ہوں میں
واہ ری تقدیر تجھے اس قدر تھی حقارت ہم سے
اک بوجھ سا بنا کے رکھا گیا زمین پر ہوں میں
کسی کا ساتھ مل جاتا تو تقدیر سنور جاتی
سب کے ہوتے ہوئے بھی رہا تنہا مگر ہوں میں
ساری دنیا مستی میں گیت خوشیوں کے گاتی ہے
مگر اپنی تقدیر پر رہا نوحہ گر ہوں میں
ہار گیا تھا حوصلہ ستم دنیا نے اتنے کیے
اک مدت سے رہا اپنے سے بے خبر ہوں میں
جلتی شمع کا ہر پروانہ ساتھی ہوتا ہے
بجھی شمع کا نہیں کوئی‘ ہاں ہمسفر ہوں میں
اب تم ساحل پہ کبھی مجھے ساتھ لے جانا مسعودؔ
وہ ساحل ہے تو کیا غم‘ اب بھنور ہوں میں
 
 

 

 
 

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW