Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Mehboob-e-Nazar

Meri Mehboob-e-Nazar
Meri Mehboob-e-Nazar

وہ اِک مجسمہ حیا، وہ میری جانِ غزل
جس کے خیالوں سے آباد میرا تاج محل

جس کے احساس سے معطر میرے دل کا نگر
جس کی خوشبوؤں سے مہکی مری اداس غزل

جس کے وجود کی موجودگی انعامِ خدا ہے
کارزارِ ہستی میں نہیں کوئی اس کا بدل

وہ زندگی کی پریشانی میں سراپا سکون
اس کے رنگوں سے چمک اٹھا پیار کا محل

وہ میری محبوبِ نظر، وہ مری ہمسفر
میری اداس راتوں کو جس نے کیا صندل

مسعودؔ

Meri Mehboob-e-Nazar

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW