Meri Shairi Shab-o-Roz

Waqt-e-Rukhsat Sey Pehley

Waqt-e-Rukhsat Sey Pehley
Waqt-e-Rukhsat Sey Pehley

اتنی فرصت نہ ملی ہمیں وقتِ رخصت سے پہلے
اِک نظر دیکھ لیں تمہیں وقتِ رخصت سے پہلے

محبت کا نشہ ٹوٹا تو یہ دھیان میں آیا
بیجان تھیں سب شامیں وقتِ رخصت سے پہلے

بدن ٹوٹ کر بکھر رہا ہے چار سٗو
آؤ صنم تمہیں تھامیں وقتِ رخصت سے پہلے

آؤ مٹا دیں اِن بے رنگ سی خواہشوں کو
وعدے سب بھلا دیں وقتِ رخصت سے پہلے

میری محبت میں یہ غرور حضور ضرور ہے
چپ چاپ لوٹ جائیں وقتِ رخصت سے پہلے

خزاں کی پت جھڑ میں زرد پتوں پر مسعود
بے سبب چلتے جائیں وقتِ رخصت سے پہلے

مسعودؔ

Waqt-e-Rukhsat Sey Pehley

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW