Meri Shairi Shab-o-Roz

Kuch Dil Bhi Mera

Kuch Dil Bhi Mera
Kuch Dil Bhi Mera

کچھ دل بھی میرا ٹوٹ گیا ہے
کچھ تیری وفاؤں کا صلہ ہے

کچھ سماج کی دیواریں ہیں حائل
کچھ نصیب بھی اپنا پھیکا سا ہے

کچھ ہجر کی تمہید ہے ان آنکھوں میں
کچھ کاجل بھی بکھرا بھکرا سا ہے

کچھ کہنے کو باتیں ہیں انگنت سی
کچھ رکا رکا سا لب و لہجہ ہے

کچھ تم کو ہے جانے کی جلدی بہت
کچھ پلٹ پلٹ کر بھی دیکھنا ہے

کچھ شعلہ برساتے بادل امڈے
کچھ آگ میں گھر بنانا ہے

کچھ اپنوں نے کیے ستم بہت
کچھ صنم کا ہرجائی بن جانا ہے

بس تم ہی یہ نہ جان سکے مسعودؔ
کون اپنا ہے اور کون پرایا ہے

مسعودؔ

Kuch Dil Bhi Mera

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW