Meri Shairi Shab-o-Roz

Umeed

Meri Shairi: Umeed
Umeed

سماں راس نہ آیا ہے ، تقدیر کو میری عید کا
دل میں اک پھول کھل اٹھا ہے اب امید کا

جدا تقدیر نے ہم کو کر ہی دیا ہے تو کیا ہوا
آئے گا انشااللہ اک دن لمحہ تیری دید کا

تم آؤ تو محفلِ دل سجے، شمعَِ محبت افروز ہو
مل بیٹھیں دیوانے دو، مزہ آئے گفت و شنید کا

بن تیرے ہیں پھیکے سب رنگ قوسِ قزح کے بھی
بن تیرے ہے شبِ یلدا، یہ اجالا عید کا

دورِ محبت میں ہر ستم، محبوب کا پیارا لگتا ہے
خدا حامی و ناصر ہو مسعودؔ تجھ یزید کا

samaan, taqdeer, eid, umeed, urdu poetry shayeri, ujala, muhabbat, mehfil, mehboob.

مسعودؔ

Meri Shairi: Umeed

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW