Current Affairs Humara Moashra

فرق صرف سوچ کا ہے

Meri Tehreer: Farq Sirf Soch Ka Hai
Taj Mahal
فرق صرف سوچ کا ہے

قلمکاری

میں نے ایک مدت ہوئی لکھنا چھوڑ دیا!، کیونکہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں چار جماعتیں پڑھ کر ہر بندہ یہ سمجھ بیٹھا ہے! جیسا وہ عقل و شعور کی ایک ایسی بلندی پر جا پہنچا ہے!، جہاں اسے کسی دوسرے کے تجربے سے سیکھنا اور اس پر عمل کرنا تو درکنار، اس کی بات کو سوچنے ، سمجھنے اور پرکھنے کی بھی حاجت نہیں رہی۔! ایسے میں لکھ کر قلم کی سیاہی ختم کرنا اور ورق کو کالا کرنا باعثِ ندامت کے اور کچھ نہیں!۔

فیس بک

مگر آج فیس بک پر کسی صاحب کی ایک پوسٹ نے پھر سے قلم اٹھانے پر مجبور کر ہی دیا۔! پہلے ان صاحب کی پوسٹ دیکھ لیجیے:

فرق صرف سوچ کا ہے

شاہجان کو مرے کئی ایک سو سال گزر چکے ہیں!، وہ کیسا بادشاہ تھا، کیسا حکمران تھا،! اس نے کیا کیا، کیا نہیں کیا،! یہ سب ماضی کا حصہ بن چکا ہے،! اب شاہجان کو کوسنے سے فائدہ؟ اس کو اللہ تعالیٰ نے جتنی مہلت دینی تھی،! دیدی، اب اسکے حساب کا وقت ہے اور یہ بھی اللہ تبارک تعالیٰ پر ہے کہ وہ اسکا کیسا حساب لے گا۔!

(ان صاحب کا قصہ بھی بتاتا چلوں کہ میں انکی فیس بک پر  یہ امیج لینے کے لیے گیا،! انہوں نے مجھے چیٹ کے لیے پنگ کیا، اور جو پہلا جملہ لکھا وہ انگریزی میں “hay” تھا۔! میں نے جوابا لکھا کہ “I think you should say Assalamo Allaikum” اسکے بعد ان صاحب نےکوئی جواب نہ دیا اور لوگ آف کر گئے ، فرق ہے صرف سوچ کا!)۔

آتے ہیں اصل موضوع کی طرف، کیا ہم نے کبھی اپنے حال پر نگاہ دوڑائی ہے!؟ کیا ہم نے اپنے موجودہ دور کے حکمرانوں کے قرتوت دیکھے ہیں!؟ ہمارے اپنے ملک میں کتنے کینسر ہسپتال ہیں جو سرکاری سطح پر کام کررہے ہیں!؟ 2012 میں آکر بھی ہمارا ملک چھٹی صدی عیسوی میں کھڑا ہے۔! کونسا محکمہ ہے جو ترقی کی راہوں پر گامزن ہے سوائے چوربازاری کے!؟ تو پھر ہم کئی سو سال پہلے مرے ہوئے بادشاہ کو آج کوسنے کے حق دار ہیں!؟

گریبان

      ایک وینا ملک نے ہندوستانی فلموں میں بیہودگی دکھائی ہے! تو ملک بھر میں اسکے خلاف باتیں ہوئی ہیں!، فتوے تک دلوائے گئے ہیں،! ذرا اپنے اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھیے،! کیا آپ اپنے گھروں میں وہی بیہودہ اور عریانی سے بھرپور ہندوستانی فلمیں نہیں دیکھتے؟! دو کپڑوں میں ناچتی ہوئی عریاں ہیروئین دیکھ کر عش عش کر اٹھتے ہیں کہ کیا ڈانس کرتی ہے، کیا یہ جائز ہے؟  یا ان کے لیے اپنے ضمیروں کو خاموش کروا لیتے ہیں کہ یہ تو انٹرٹینمنٹ ہے؟! کیا آپ میں میری طرح  اتنا حوصلہ ہے کہ ان واہیات فلموں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بائیکاٹ کریں؟! یہاں پر یہ حقیقت بتاتا چلوں کہ شاہ جہاں کے اسی بنائے! ہوئے تاج محل کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح امڈ آتے ہیں اور جو ہندوستان کو ہر سال کڑوڑوں کا بزنس دیتے ہیں!۔۔۔

رگوں میں اندھیرا

واویلا مچایا جاتا ہے کہ انگریزوں اور امریکیوں نے ہمیں تباہ کر دیا،! کبھی ہم نے اپنی رگوں میں چھپے ہوئے اِن ناسوروں کو دیکھا ہے؟!

یہ ابوظہبی کا وہ عیاش خاندان ہے! جس نے انگلینڈ کے ایک گھٹیا کلب کوکھربوں میں خرید کر اسے راتوں رات دنیا کا امیر ترین فٹبال کلب بنا دیا۔!تصویر کے نیچے دئیے گئے حاشیے پر ذرا غور کیجیے!!! اب تک خریدے جانے والے کھلاڑیوں کی جو قیمت ان عربوں نے پے کی ہے،! اسکی مالیت تقریبا 800 میلین پونڈ بتائی جاتی ہے!، اسکے بعد ایک ایک کھلاڑی کو جو تنخواہ دی جارہی ہے اسکا اندازہ کیجیے:

فرق صرف سوچ کا ہے

ایک کافر کو ایک ہفتے کا تقریبا دولاکھ پونڈ دئیے جا رہے ہیں!، جو کہ اِن عیاش عربوں کی جیب سے نکل رہے ہیں۔! یہ وہ کلب ہے جو اپنے اخراجات بھی بامشکل پورے کر پاتا تھا،! میری انگلش فٹبال میں بہت گہری دلچسپی ہے اور میں اس ٹیم کے ایک ایک کھلاڑی کی نسبت جانتا ہوں کہ یہ انتہائی اوسط درجے کے کھلاڑی ہیں،! مگر اس وقت دنیا کے امیر ترین فٹبالر ہیں، مانچسٹر سٹی شیخ منصور کو پیار کیوں نہ کرے!؟؟؟

دیکھا دیکھی

 ابوظہبی کے شیخوں نے مانچسٹرسٹی خریدا تو کویتی شیخوں نے کہا کہ ہم کیوں کسی سے دور رہیں، انہیں نے فرانس میں پی ایس جی کو خرید لیا!، ایک کلب جو مانچسٹرسٹی کی طرح کسمپرسی کی زندگی گزار رہا تھا!، اسے شیخوں نے مالامال کر دیا، اور اب جو بھی بڑے نام کا کھلاڑی ریٹائرمنٹ کے قریب ہوتا ہے! اسے ایسے کلب خرید لیتے ہیں اور مالامال کر دیتا ہے!، بیوقوف کون بنے مسلمان!

جب انگلش سپورٹس چینلSky Sports Newsپر ناٹنگھم فارسٹ کے ایک اور کویتی شیخ کے ہاتھوں بیچے جانے کی خبر آئی تو اس کلب کے شائقین مستی میں جھوم اٹھے! اور یہ تاثر ان کے زبان پر تھا کہ”ہمیں کیا کہ شیح الحساوی کون ہے؟ ہمیں تو صرف پیسے سے غرض ہے”!۔ ذرا سی این این کے اس خبر پر غور کیجیے!:

فرق صرف سوچ کا ہے
Notingham Forest

ہم میں سے کتنے باغیرت مسلمانوں نے اس وقت ماتھے پر شنکیں ڈالیں تھیں!، جب قطر کے عیاشوں نے وورلڈکپ 2022 کے انعقاد کے لیے فیفا کے کرپٹ صدر سیپ بلیٹر کو لاکھوں کی رشوت دیکر فٹبال کا یہ ٹورنامنٹ قطر میں منعقد کروانے کی اجازت لی؟

کیا یہ اہل اسلام کے شایانِ شان ہے!؟

یہ مالاگا جو سپین کا ایک نہ تین نہ تیرہ میں کلب ہے،! اسے راتوں رات امیر بنانے کی تصویر ہے۔

فرق صرف سوچ کا ہے

اصل مجرم

یہ چند ایک تراشے امت مسلمہ کے اصل دشمنوں اور ناسوروں کو اجاگر کرنے کے لیے کافی ہیں،! مگر کیا ہم میں سے کسی کے کان پر جوں تک رینگی ہے! کہ ان عربوں نے اسلام کے اثاثے اس قوم پر لٹانے کی ٹھانی ہوئی ہے! جو ان ہی کی رقم سے پیسے نکال کر یہودیوں کو دیتی ہے! اور پھر وہی یہودی اصلحہ کے انبار کھڑے کر کے فلسطینوں اور لبنانیوں پر برسا رہے ہیں،!  مسلمانوں کے قاتل کون ہیں؟ یہودی یا مسلمان خود؟ سعودیہ کی حکومت پچھلے کئی برسوں سے امریکہ کے بجٹ کا چھ فیصد حصہ برداشت کر رہی ہے،! وہ پیسے جو افغانیوں پر اور عراقیوں پر آگ بن کر برس رہے ہیں،مگر ہماری جرات نہیں کہ ہم احتجاج کر سکیں۔!

 جتنا  پیسہ عیاشی اور کھیل تماشے پر خرچ ہو رہا ہے، اگر اسکا ایک تہائی بھی اسلام کی بقا کے لیے خرچ کیا جائے تو کیا مجال ہے کہ مسلمان کسمپرسی کی زندگی گزاریں؟ مگر اِن ناسوروں کا دماغ انگریزوں نے اس طرح محسور کیا ہوا ہے کہ انہیں عیاشی کی طرف لگائے رکھو، اگر اسلامی دنیا میں ایک سائنس کی رصدگاہ تعمیر ہوگئی تو کہیں مسلمان ہم سے بہتر اصلحہ نہ تیار کر لیں، کہیں مسلمان فلاسفر نہ پیدا کر لیں۔کہیں مسلمان پھر سے بیدار نہ ہوجائیں ، انہیں اسی کھیل تماشے میں لگائے رکھو۔

      فرق صرف سوچ کا ہے

      رہی سہی کسر ہم مسلمان خود پوری کر رہے ہیں۔ رمضان المبارک کا بابرکت اور رحمتوں سے بھرا مہینہ جب بھی آتا ہے، ہمارے میڈیا پر خیراتی انجمنیں ڈیرہ ڈال دیتی ہیں، ٹوٹے پھوٹے، معذور، لنگڑے لولے، اندھے لوگ دکھا کراور اوپر سے قرآن کی آیتیں سنا سنا کر اللہ کے غضب کا خوف دلا کر عام سطح کے لوگوں سے پیسہ بٹورا جاتا ہے۔

 وہ لوگ جو hand-to-mouth ہوتے ہیں انہیں ذہنی ٹارچر کیا جاتا ہے۔ کئی کئی گھنٹے ایک چینل پر پروگرام پیش کیا جاتا ہے اور اس سے جو آمدنی ہوتی ہے وہ چینل والے بھی لیتے ہیں، ایڈمینسٹریشن میں بھی جاتی ، کچھ اوپر کے اخراجات پورے کیے جاتے ہیں اور باقی اگر کچھ بچتا ہے تو وہ اصل مستحقین تک پہنچتا ہے۔ کبھی ان خیراتی اداروں نے شیخ منصور کا دروازہ کھٹکایا ہے؟ کیا اسے خدا کا خوف دلایا ہے کہ کافروں پر کھربوں ڈالر خرچنے کی بجائے امتِ مسلمہ کی فکر کرے؟کیا کبھی حکومتِ سعودیہ کو یہ پوچھا گیا ہے کہ وہ امریکی بجٹ کا چھ فیصد کیوں ادا کررہے ہیں؟ ؟؟

      کبھی ہم نے فیس بک پراپنے ملک کے عیاشوں، عرب عیاشوں کے لمحہ فکریہ کی حد تک بڑھتی ہوئی بے غیرتی کو بے نقاب کیا ہے؟؟

      نہیں؟ تو پھر کئی ایک سو سال پہلے مرے ہوئے شاہجان بادشاہ، جو انصاف کرنےمیں لاثانی تھا، اور جسکے دورِ حکومت کو مغلوں کی گولڈن ایج کہا جاتا ہے، اسے اکیسویں صدی میں کوسنے سے فائدہ؟؟ سچ کہافرق صرف سوچ کا ہے۔

بقلم مسعودؔ  –  27 جولائی 2012

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW