Meri Tehreerein Politics

Back To Past!

Meri Tehreer - Politics: Back To Past!
Back To Past
پس منظر:
مارچ 2007 میں صدر پاکستان پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار چوھدری کو برخاست کر دیا۔ افتخار چوھدری کے حق میں سیاست چمکانے کے لیے نون لیگ نے ریلیاں نکالیں۔  16 مارچ 2009 میں نئی حکومت نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں چوھدری افتخار کو اپنے عہدے پر بحال کر دیا۔ پاکستان بھر میں جشن منائے گئے، ڈھول کی تھاپ پر مجرے ہوئے اور مٹھائیاں بانٹی گئیں۔۔۔۔ اس پر میرا یہ مضمون۔۔۔۔

مائیکل جے فوکس کی ایک فلم تھی ’’بیک ٹو دی فیوچر‘‘جو آپ لوگوں نے ضرور دیکھی ہو گی۔
آج ہماری قوم جمہوریت کی گودھ میں بیٹھ کر عدلیہ کی بحالی کا جشن منا رہی ہے۔! لیکن جشن میں ناچنے کودنے والی قوم اِس بات سے بالکل بیخبر ہے! کہ یہ جشن عدلیہ کی بحالی کا ہے یا اُس سرمایہ دارانہ نظام کی فتح کاہے! جس نے پچھلی کئی ہزار صدیوں سے اِس خطے کو اپنے استبداد کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔  Back To Past
چودھراہٹ ایک بار پھر جیت گئی ہے! اور قوم نے ایک بار پھر اُس گدھے کا کردار ادا کیا ہے، جس کی پیٹھ پر بیٹھ کر پیسہ والا اپنا مفاد پورا کرتا رہا ہے…….
جشن منانے والی قوم سے میرا ایک عام سا معصومانہ سا سوال ہے: Back To Past Back To Past Back To Past Back To Past Back To Past
– کیا پاکستانی حکومت بدلی ہے یا حکومت کے طور طریقے بدل گئے ہیں؟
– اپوزیشن بدلی ہے یا اپوزیشن کے طور طریقے بدلے ہیں؟
– کیا عدلیہ بدلی ہے یا عدلیہ کے طور طریقے بدلے ہیں؟
– عدالتی نظام بدلا ہے یا عدالتی طور طریقے بدل گئے ہیں؟
– نظام بدل گیا ہے یا پاکستانی قوم کو ’ریلیف‘ مل گئی ہے؟
– کیا انصاف عوام کو انے گھر کے دروازے پر ملنا شروع ہو گیا ہے؟
Meri Tehreer – Politics: Back To Past!

وہ کونسی کامیابی پاکستان کا حصہ بنی ہے جس کا جشن منایا جا رہا ہے؟

ایک چودہری افتخار کے بحال ہونے سے پاکستان کی تقدیر نہیں بدل گئی۔! حقیقت یہ ہے کہ پاکستان آج بھی کسی ڈکٹیٹرشپ سے باہر نہیں نکلا۔

مگر یہ جمہوری ڈکٹیٹرشپ ہر کسی کو نظر نہیں آتی۔ پاکستان میں کیا تبدیلی آئی ہے؟

اقوامِ عالم کے نزدیک پاکستان آج بھی ایک دہشت گردملک ہے۔! آج بھی جس کا مفاد ہو وہ انسانیت کا خون اسطرح بہاتا پھر رہا ہے! جیسے ہندو رنگوں کی ہولی کھیلتے ہیں۔! قتل وغارت آج بھی اُسی طرح ہو رہی ہے جیسے پہلے! بدحالی بدعنوانی کا وہی دور دورا ہے تو پھر کس تبدیلی کا جشن منا یا جارہا ہے؟!

پہلے آپ سے ہندوستان، سری لنکا جیسی ٹیمیں کھیلنے آجایا کرتی تھیں! اب تو بنگلہ دیش جیسے ملک نے بھی پاکستان سے کھیلنے سے انکار کر دیا ہے،! کیا تبدیلی آئی ہے نظام میں۔

جشن کس چیز کا منایا جا رہا ہے؟! یہی نا کہ ایک پیسے والے نے ایک احمق اور بیوقوف قوم کو اپنے جرائم چھپانے کے لیے اپنے ساتھ ملا کر اپنی فتح حاصل کر لی ہے۔!

اگر مشرف قابلِ تعزیر ہے تو چودھری افتخار نے بھی مشرف کے کئی حلف ناموں پر دستخط کیے تھے،! کیا وہ اُسکے ’جرائم‘ میں برابر کا شریک نہیں؟

آج وہی مجرم پاکستانی عوام کا ہیرو ہے! جسکی بحالی کا جشن منایا جارہا ہے! !!

حقیقت بہت بھیانک ہے۔! اور حقیقت یہ ہے کہ پاکستان آج پھر سے ماضی کے اندھیروں میں جھونک دیا گیا ہے،! جہاں حکومت ہو کہ اپوزیشن، جہاں عدلیہ ہو کہ انصاف کے رکھوالے سب کے سب بدکردار لٹیرے ہیں۔!

مائیکل جے فوکس کی فلم میں سو سال پیچھے جا کر بھی مستقبل کی فکر رہتی ہے۔! مگر اِس ترقی کے دور میں جہاں علم اور فن کا بول بالا ہے! وہاں پر ہمارے ملک کی تقدیر میں آج بھی ہزاروں سال پرانا جاگیردارانہ نظام ہے! جس میں ملک کا کرپٹ اور بد کردار ترین انسان ملک کا صدر بنا ہوا ہے۔

اور جہاں انصاف چودھری افتخار جیسے بدکرداروں کے ہاتھ میں ہے! جو اپنا مفاد پڑنے پر پاکستانی عوام کو یوں اپنے ساتھ شامل کر لیتے ہیں! جیسے اِن سے بڑا پاکباز کوئی اور نہیں اور عوام؟ عوام کا کیا کہنا، میرے نزدیک ہماری عوام منافقت کی حد تک گِر چکی ہے! جو ظلم سہتی ہے اور واویلہ کرتی رہتی ہے، مگر مچھ کے آنسو بہاتی ہے! مگر جب وقت آئے توچار پیسوں آگے بک جاتی ہے۔!

ظاہری بات ہے جو قوم اپنی حالت خود ہی نہیں بدلنا چاہتی اُسکی حالت اللہ تعالیٰ بھی نہیں بدلتے۔!

ہماری سوچوں میں، ہماری تربیت میں ’’بیک ٹو فیوچر‘‘ ہے ہی نہیں۔ ہماری قوم جوفقط’’آج‘‘ میں جینے کی عادی تھی اب ’بیک ٹو پاسٹ‘ کا جشن منارہی ہے!!! ۔ چودھری افتخار زندہ باد، پیپلزپارٹی زندہ باد، اپوزیشن زندہ باد ۔ پاکستان؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ (میرے قلم میں طاقت نہیں لکھنے کی)!

Meri Tehreer – Politics: Back To Past!
مسعودؔ ۱۷ مارچ ۲۰۰۹
SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW