Meri Tehreerein Shab-o-Roz

Meri Tehreer: Raddi Ki Tokri

Meri Tehreer: Raddi Ki Tokri

Meri Tehreer: Raddi Ki Tokri

ردی کی ٹوکری

Meri Tehreer: Raddi Ki Tokri

چند روز پہلے میری ملاقات سرمد سے ہوئی! سرمد کو بھولے تو نہیں ہیں نا؟ وہی سرمد جو فقط ایک شاعر ہے!

میں نے پوچھا: ’’میاں کہاں ہوتے ہو؟ بہت دنوں سے تم نے کچھ نہیں لکھا‘‘ تو کہنے لگا کہ

’’مسعود آج کل حالات سازگارنہیں! کئی کئی ماہ کا بانجھ پن ہے، نہ کچھ نازل ہو رہا ہے اور نہ ہی کچھ لکھا جارہا ہے‘‘!

میری اور سرمد کی بہت گہری دوستی ہے! میں اُس سے ہمیشہ کچھ نہ کچھ لکھوا لیتا ہوں۔!

اب کی بار کوئی نظم تو نہیں دی ایک تحریردی ہے جوبقول اُسکے اُس کی کچھ بکھری بکھری سوچیں ضرور ہیں، آپ بھی پڑھیے:

’’بہت دنوں سے میں نے کچھ نہیں لکھا! بہت کچھ لکھنے کو دل کرتا ہے مگر سوچتا ہوں کہ کیا لکھوں؟! ایسا کچھ لکھوں کہ جس میں درد نہ ہو، قرب نہ ہو، مایوسی نہ ہو،تلخی نہ ہو یا دوسرے الفاظ میں سچ نہ لکھوں۔! بلکہ ایک ایسا خاکہ کھینچوں جو سہانا لگے ، متوالا لگے ،دلپذیر لگے ،مرہم لگے پرتیر نہ لگے۔!

اِسی سوچ میں قلم اٹھاتا ہوں اور کاغذ کو داغدار کرنا شروع کردیتا ہوں! لکھتا جاتا ہوں لکھتا جاتا ہوں! مگر دل کو معلوم نہیں کیا لکھ رہا ہوں، دل اپنی جگہ پر ہو تو دل کو بتاؤں نا! یہ نادان تو معلوم نہیں کہاں بھٹک رہا ہے۔! بہت بار اِسے ایک پنجرے میں بند کیا ہے مگر یہ وحشی ہر بار سنگل تڑوا کردرِحفصہ پہ جا پہنچتا ہے،! جہاں سے اِسے بار بار ٹھکرادیا جاتا ہے!

اپنے بکھرے پن کو لے کر ہر بار ایک سنگلاخ سے گزرتا ہوا کسی انجان راستے پر چل پڑتا ہے! منزل کی جانب جانے والے ہمراہیوں کے ساتھ نکل پڑتا ہے اورپھرجب سب کی منزل آجاتی ہے تو یہ پریشان کھڑا سوچنے لگتا ہے کہ میری منزل کب آئے گی؟! جب کچھ نہیں سوجھتا تو کرچیوں کو سمیٹتا ہوا واپس آنے کی کوشش کرتا ہے مگر واپسی راستے بھی بہت بدل چکے ہوتے ہیں۔!

دل و دماغ وا نہیں! میری پریشان سوچیں میرا ساتھ نہیں دے رہیں۔! ایک کے بعد دوسرے کاغذ پر بے شمار سطور لکھ دیتا ہوں! اور پھر ایک لمحہ ٹھہر کر جب اپنے لکھے کو پڑھتا ہوں! تو قہقہے لگا کر ہنس دیتا ہوں کہ یہ کیا پاگل پن ہے! ایک ٹوٹی پھوٹی تحریر جو بے سڈول ہو بے مقصد ہو، جو کتاب میں فقط صفحات کی مقدار پوری کرنے کے لیے لکھی جائے اُس پر تو ہنسی ہی آتی ہے نا!

لوگ بھی ہنستے ہیں میں بھی ہنستا ہوں، آپ بھی ہنسا کریں!

کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ڈرامہ لکھتے وقت کچھ کردار لکھے جاتے ہیں۔! ایک ہیرو، ایک ہیروئن ، کچھ سائد کردار اور پھر کچھ فالتو کردار جو ڈرامے میں ضروری تو ہوتے ہیں مگرایک مقصد تک!

جب اِنکی ضرورت ختم ہوجاتی ہے انہیں کہانی سے نکال دیا جاتا ہے۔! بلکہ اُسی طرح میری یہ تحریربھی ہے کہ جو لکھنی ضروری ہے! اور اِس لیے ضروری ہے کہ میں نے اِس تحریرکو لکھنے میں جتنے کاغذ استعمال کیے ہیں سب سے سب ردّی کی ٹوکری میں گریں گے! اور اگر ایسا نہیں کروں گا تو ردّی لینے آنے والا چاچا بھولا خالی ہاتھ چلا جائے گا!

اگر چاچا بھولا خالی ہاتھ چلا گیا توممکن ہے! وہ کل نہ آئے اوراگر وہ کل کو نہ آیا تو میری بیاضوں، میری تحریروں، میری تقدیروں،میری تدبیروں کی ردّی کون اٹھائے گا؟؟! ‘‘

سرمد کی وفائیں بے کفن لاش کی طرح بے سروساماں پڑی ہیں، حفصہ اپنے مستقبل کی منتظر ہے!

Meri Tehreer: Raddi Ki Tokri

مسعود

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW