Columns

Afghanistan War: Bush Sahib Aap Hi To Terrorist Hain!

Afghanistan War: Ameriki Darindon Ki Sa'faaki
war criminal
Afghanistan War: Bush Sahib Aap Hi To Terrorist Hain
بش صاحب کہتے ہیں کہ ’’دہشت گردی کو ختم کرنا میری اولین ترجیحات میں شامل ہے‘

جب ایک بدمعاش ایک بستی میں جاتا ہے! اور اپنی دہشت بٹھانے کی خاطر یہ اعلان کرتا ہے کہ آج کے بعد اس بستی میں کوئی بدمعاشی نہیں ہو گی،! حالانکہ سب سے بڑی بدمعاشی وہی بدمعاش خودکر رہا ہوتا ہے۔! اس دنیا کو اگر ایک بستی سمجھاجائے تو بش صاحب کا ملک وہ بدمعاش ملک ہے،! جو دنیا سے دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتا ہے،! مگر اس دہشت گردی میں جو دہشت گردیاں وہ خود کر رہے ہیں اس کا جواب کون کس کو دے گا؟؟

افغانستان میں کون سی جنگ لڑ رہے ہیں؟ Afghanistan War Bush Terrorist

پچھلے تقریباً ایک سال سے ان کی فوج ایک پسماندہ ملک میں جو دہشت گردیاں کر رہے ہیں! اسکا جواب بش صاحب کون دے گا؟! اب عراق پہ جو آپ لوگوں نے حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے کیا وہ دہشت گردی نہیں؟! اپنی گرتی ہوئی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے جو چونچلہ آپ نے رچا رکھا ہے،! وہ دہشت گردی کے سوا اور کیا ہے؟

جو حالات آج کل اس دنیا کے ہیں ان میں سیاست کرنا ایسا ہی ہے گویا غلاظت میں ہاتھ سَن لیے جائیں،! یہ سیاست چاہے پاکستان میں ہو یا امریکہ میں، سیاستدانوں کی باتیں شیطانی باتیں ہیں، جو گناہ کو بھی خوبصورت الفاظ کا لبادہ پہنا کر اس کے فعل کو اچھا قرار دیتی ہیں۔! افسوس اس بات کا ہے کہ بُش نے جوشِٹ بکی ہے دنیا نے اسے سچ مان لیا ہے،! اور یہاں تک کہ ایک نام نہاد ادارہ، اقوامِ متحدہ، جو میری نظر میں بدمعاشوں کی پنچائیت ہے،! اُس نے بھی اس بیہودہ بکواس کو تسلیم کر لیا ہے! اور امریکی دہشت گردیوں کاکبھی کوئی جواب نہیں مانگا۔

اقوامِ متحدہ میرے نذدیک ایک ایسی ہی پنچائیت ہے

بالکل ویسی پنچائیت جیسی امیرانوالہ کی پنچائیت تھی،! جس نے اجتماعی زیادتی کا فیصلہ سنایا تھا۔ اقوامِ متحدہ پڑھے لکھے انسانوں کی بہت ہی بلند سطح پر ایک انتہائی غلیظ پنچائیت ہے،! جس میں فیصلے فقط بڑی طاقتوں اور خاص طور پر امریکی نقطۂ نظر سے لکھے جاتے ہیں۔!کیا آج تک اس پنچائیت (اقوامِ متحدہ) میں کسی پسماندہ قوم کو کسی بڑی قوم سے حق لیتے ہوئے دیکھا گیا ہے؟؟

کیا اِس پنچائیت نے آج تک امریکہ سے یہ پوچھا ہے! کہ ویتنام میں انسانیت کا جو قتل کیا گیا ہے! اس کا ازالہ کیا ہے؟ یہودی خبیثوں نے فلسطینیوں کا جو جو قتل کیا ہے،! کبھی لبنان میں مہاجروں کے خیموں پر جو بلڈوزرز چلائے گئے ہیں، انکا ازالہ کیا ہے؟؟

آج سے سو سال بعد جب دنیا کی تایخ لکھی جائے گی تو اس میں ان واقعات کو باالکل فراموش کر دیا جائے گا،! گویا کبھی تاریخ میں یہ واقعات کبھی پیش ہی نہیں آئے۔

تاریخ جھیل کا وہ شفاف پانی ہے جس میں قومیں اپنی سیاسی خدوخال کو دیکھتی ہیں۔!مکار قوموں کی یہ عادت ہے جب وہ کسی مظلوم قوم پر سیاسی غلبہ حاصل کر لیتی ہے! تو وہ اُس قوم کی تاریخ بدل دیتی ہے۔! اُس کے ہیروز کو لٹیرے اور بدمعاش بنا کر پیش کرتی ہے! اور اپنے بدمعاشوں کو، دہشت گردوں کو ہیروز بنا کر پیش کرتی ہے۔

حقیقی معنوں میں اگر دیکھا جائے تو ہمیں سو سال آگے جانے کی ضرورت نہیں،! بلکہ آج ہی کی تصویر لیجئے، امریکی اور مغربی پریس نے اوسامہ بن لادن کا جو خاکہ دنیا کو پیش کیا ہے! وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔! طالبان بھی اسی زُمرہ میں آتے ہیں، روسی امریکیوں سے یہ بات ضرور پوچھنا چاہتے ہوں گے کہ جب طالبان روسیوں کے خلاف افغانستان میں جنگ کر رہے تھے،! تو اُس وقت ان کا پریس انہیں مجاہدین لکھتا تھا، آج وہی مجاہدین دہشت گرد ہیں۔

پریس کہیں کا بھی ہو، چاہے وہ CNN ہو ، BBC ہو یا PTV وغیرہ، جب تک موجودہ حکومت نہ چاہے کوئی خبر اُن کے خلاف نشر نہیں ہو سکتی۔!

مذکورہ بالا براڈکاسٹنگ کارپوریشنز نے ۱۱ ستمبر کو اوسامہ کے نیٹ ورک کے ملوث ہونے کا بہت پرچار کیا ہے! اور یہ خبریں بھی لگا دیں کہ اس امر میں اوسامہ کے خلاف شہادتیں ملی ہیں۔! عقل مند انسان صرف ایک بات پوچھتا ہے: کیا کبھی دنیا میں کسی ایک جگہ پر کسی ایک ٹی وی سٹیشن پر یہ ثبوت عوام کو دکھائے گئے ہیں جس کو عقل تسلیم کرے کہ یہ واقعی اوسامہ کا کام ہے؟؟

CNN ،BBC وغیرہ پر جوکچھ دکھایا گیا ہے وہ محض مفروضے ہیں۔

کبھی میں سوچتا ہوں مفروضوں پرافغانستان پر غاصبانہ قبضہ، عراق کے خلاف چڑھائی اور سب سے بڑھ کر اسلام کو بدنام کرنا، کیا یہ سب دہشت گردی نہیں؟؟؟امریکہ دہشت گردوں کا ملک ہے کہ نہیں؟؟؟

بش اور اسکی حکومت دہشت گرد ہے کہ نہیں؟؟؟؟

مسعود – 18 اگست 2002

Afghanistan War: Bush Sahib Aap Hi To Terrorist Hain!

Pegham Columns

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW