ایک بات کہوں تو ملاں پژمردہ ہے ترا تقویٰ
کرتا ہے جب تو جابر حکمران کے سامنے سجدہ
یہ جرنیل غدار ہیں، تو جانتا ہے اس بات کو
خوفِ موت سے دیا تو نے انکے حق میں فتویٰ
یہ حکمران قاتل ہیں، ڈاکو ہیں، لٹیرے ہیں!
نہیں تجھ کو انکے کسی بھی جرم سے کوئی واسطہ
قوم کی عزت رسوا ہے اولادِ فرعون کے ہاتھوں
اور تو اپنی کھڈ میں بیٹھا کر تا رہا اللہ! اللہ!
اوروں کے فرزندوں کو مروایا تو نے بنامِ جہاد
اور اپنی گدہ نشینی پر رکھا فقط اپنا ہی فرزندزادہ؟
‘دین ملا فی سبیل اللہ فساد!’
اللہ بخشے اقبال بھی تھا کیا اپدیشک بندہ!
مسعود













Add Comment